محترم حضرت حکیم صاحب نے اپنی طبی آرٹیکل میں ایک نسخہ لکھا تھا جو کہ قبض کیلئے انتہائی مفید ہے۔ اسپغول چھلکا دو چمچ‘ زیتون کا تیل ایک چمچ دونوں کو ملا کر صبح اور شام استعمال کریں‘ بے شمار امراض کا مجرب ہے‘ نہایت مزیدار بھی ہے‘ مگر مستقل مزاجی چاہیے۔
قبض کے معنی ’’پکڑ یا گرفت‘‘ کے ہیں آنتوں کی کمزوری‘ جسمانی کمزوری یا فضلہ کا زیادہ غلیظ ہونا کی وجہ سے اخراج بروقت نہیں ہوتا‘ یہ ذہن میں رکھیں ہر شخص کا اخراج (پاخانہ) کا اعتدال بہ لحاظ وقت اور مقدار یکساں نہیں ہوتا ہے۔ کھانا معدہ سے نکل کر پیچ دار آنتوں سے ہوتا ہوا بڑی آنت میں آتا ہے وہاں سےا خراج ہوجاتا ہے۔ آنتوں میں کھانا اگر اچھی طرح کھایا گیا ہے تو اخراج بھی صبح وقت پر ہوجائے گا اور اگر جلدی جلدی بوتل یا پانی سے نگلا گیا ہے تو اندر جاکر فساد برپا کرے گا۔ آنتوں میں جاکر‘ کھانے سے جوس آنتیں چوس لیتی ہیں اور باقی خوراک غلیظ ہوکر نکلتی ہے‘ کوے اور کچھوؤں میں بڑی آنت نہیں ہے جس کی وجہ سے کوے اور کچھوے کی عمر ایک ہزار سال تک ہوسکتی ہے‘ یہ قدرت کا کام ہے بڑی آنتوں کی کمزوری یا خرابی کی وجہ سے ہی بے شمار امراض جنم لیتے ہیں جن میں بادی بواسیر‘ خونی بواسیر‘ ٹینشن‘ کمزوری‘ کمی خون‘ کمزوری‘ بے چینی‘ چکر آنا‘ دل گھبرانا‘ جوڑوں کا درد‘ جسم کا رنگ کالا یا سرمئی ہونا‘ سر میں درد‘ خارش‘ سانس میں بدبو‘ گیس خصوصاً جگر کے امراض‘ موٹاپا‘ قولنج‘ آنکھوں کے امراض ہوتے ہیں‘ اس لیے اسے ام الامراض(امراض کی ماں) کہا جاتا ہے‘ پنڈلیوں اور رانوں میں درد لاحق ہوجاتا ہے‘ اعصاب پر زور پڑتا ہے‘ سانس میں تنگی ہوجاتی ہے‘ گرمی اور حبس کے دنوں میں قبض ہرگز نہ ہونے دیں یہ آپ کے اختیار میں ہے‘ موسم کی وجہ سے کم اور قبض کی وجہ سے حبس کے موسم میںمریض زیادہ پریشانی کا شکار ہوجاتا ہے۔ قبض کی ایک وجہ ایلومونیم کے برتن بھی ہیں‘ ایلومونیم کے زہریلے اثرات کی وجہ سے قبض اور جوڑوں کے درد کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں ایلومونیم وجہ مرض ہے‘ ایلومونیم کے برتن میں پانی گرم کریں تو صاحبان تک پانی کے کناروں تک باقاعدہ سبززرد ایک لائن نظر آئے گی اگر گرم شدہ پانی ٹھنڈا کرکے اس میں مچھلیاں ڈال دیں ایلومونیم کے زہریلے پن کی وجہ سے وہ مرجاتی ہیں۔
قبض دو قسم کی ہوتی ہے‘ اتفاقی‘ دائمی۔
اسباب: ازاربند مضبوطی سے باندھنا‘ کھانے کے ساتھ بوتل یا پانی پینا۔ پیدل کم چلنا‘ پراٹھے‘ نان‘ سموسے‘ مصالحہ دار اور تلی ہوئی اشیاء کا زیادہ استعمال‘ کھانے سے ہٹ کر پانی کا کم استعمال کرنا۔ سبزی کا کم استعمال‘ پیک شدہ مصالحہ جات کا استعمال (کیونکہ ان میں کیمیکل استعمال ہوتا ہے) یہ پیکنگ شدہ مصالحہ جات کھانے میں ذائقہ ضرور پیدا کردیتے ہیں مگر جب آپ ان کی پیکنگ پر لکھے ہوئے اجزاء میں دیکھیں تو اس میں ٹاٹری‘ کلر‘ اور مختلف قسم کے تیزاب‘ امینوجینز وغیرہ لکھے ہوں گے۔ سفید آٹا‘ قبض دور کرنے کی ادویات وغیرہ استعمال کرنے‘ یہ ادویات آنتوں پر عارضی قوت تحریک پیدا کرتی ہیں اس سے لگا فضلہ خارج کرتی ہیں لیکن اس سے آنتیں بے حال ہوجاتی ہیں یہ ایسے ہی ہے کہ مشقت والا کام (دوڑ لگانا ورزش کرنا) کرے اس سے وقتی کمزوری‘ تھکاوٹ ہوجاتی ہے۔ اسی طرح آنتیں آرام چاہتی ہیں لیکن ہم دوبارہ کھانے میں اسی بداحتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہیں ان کو زیادہ کام پر مجبور کردیتے ہیں جس سے کھٹے ڈکار‘ بدہضمی‘ گیس کی زیادتی اور دوبارہ قبض ہوجاتی ہے۔ پرانے حکماء جلاب موسم اور طبیعت کے مطابق استعمال کراتے تھے‘ قبض کشاء ادویات کے بعد آرام‘ نرم غذا‘ شربت پر زیادہ زور دیتے تھے۔ مستقل مریض اگر خاص احتیاط کریں تو قبض ختم ہوسکتی ہے‘ یہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔غذا چبا چبا کر کھائیں‘ کھانے کے ساتھ پانی کم سے کم استعمال کریں‘ کھانے سے آدھ گھنٹہ پہلے پانی پئیں اورایلومونیم کے برتن کچھ عرصہ کیلئے تبدیل کردیں‘ ایلومونیم کے برتن زیادہ عرصہ استعمال کرنے سےایلومونیم ٹوٹ ٹوٹ کر کھانے میں شامل ہوجاتا ہے اور وہ ہم کھالیتے ہیں۔ ملین اشیاء قبض کشا ادویات سے بہت بہترین ہیں۔ اگر آپ ماہنامہ عبقری کے قاری ہیں تو محترم حکیم صاحب اپنی طبی آرٹیکل میں ہر ماہ کسی نہ کسی چیز کی افادیت کا لکھتے ہیں‘ فالو عبقری کی ٹویٹر سروس میں بے شمار فائدہ اور آزمودہ ٹوٹکے ہوتے ہیں‘ ان پر عمل کریں۔ عبقری کے ایک گزشتہ شمارے میں محترم حضرت حکیم صاحب نے اپنی طبی آرٹیکل میں ایک نسخہ لکھا تھا جو کہ قبض کیلئے انتہائی مفید ہے۔ اسپغول کا چھلکا دو چمچ‘ زیتون کا تیل ایک چمچ دونوں کو ملا کر صبح اور شام استعمال کریں‘ بے شمار امراض کا مجرب ہے‘ نہایت مزیدار بھی ہے‘ مگر مستقل مزاجی چاہیے۔
حضرت حکیم صاحب کی شہرہ آفاق کتاب ’’شافی دوائیں شافی علاج‘‘ میں ثابت اسپغول کا لکھا ہے کہ اسے دن میں تین مرتبہ آدھا آدھا چمچ استعمال کریں‘ بے ضرر شے ہے‘ ثابت اسپغول کو چبائیں نہیں بس نگل لیں۔
کھانے سے گھنٹہ یا آدھ گھنٹہ پہلے پانی پئیں دوران کھانا پانی ہرگز نہ پئیں اور کھانے کے دو گھنٹے بعد تک پانی ہرگز نہ پئیں۔ اس کے بعد جتنا چاہیں پانی پئیں۔ چھوٹے چھوٹے لقمے اور آہستہ آہستہ چبا کر سنت نبویؐ کے مطابق کھانا کھائیں‘ اس سے کھانے کے ساتھ پانی کی بالکل ضرورت نہیں ہوتی۔ جلدی اور بڑے بڑے لقمے کھانےسے لعاب کھانے میں شامل نہیں ہوتا جس کی وجہ سے پانی کی ضرورت پڑتی ہے۔
پکے ہوئے امرود‘ کیلے دن میں ایک مرتبہ ضرور استعمال کریں۔ پپیتا ایک وقت میں ایک یا دو پھانک سے زیادہ استعمال نہ کریں۔ تربوز‘ خربوزہ موسم کے لحاظ سے خوب استعمال کریں۔ املی اور آلوبخارہ کا شربت‘ یہ نہایت مفید اور مزیدار ہے‘ گرمیوں میں پانی کی کمی اور ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ ضرور پئیں۔کچھ عرصہ قبل لاہور میں کئی جگہ گوند کتیرا‘ تخم ملنگا‘ شکر کے شربت میں گھول کر بکتا تھا جس سے قبض دور‘ جسم میں توانائی اور طاقت ملتی ہے‘ اندرون شہر کے لوگ صندل کے شربت میں تخم ملنگا‘ اسپغول کا چھلکا وافر استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی قبض دور کرنے میں بہت مفید ہے۔ تخم بالنگو اس معاملے میں بہت ہی مفید ہے۔ اسے دسترخوان پر ضرور رکھیں‘ کھانے سے پہلے کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ تخم بالنگو کی افادیت اکثر محترم حکیم صاحب اپنے طبی آرٹیکل میں لکھتے رہتے ہیں۔ روغن بادام کے دس قطرے نیم گرم دودھ میں ڈال کر استعمال کریں۔ براؤن چاول (بغیر پالش شدہ) استعمال کریں۔ خالص مصالحے استعمال کریں۔ پیکنگ شدہ بازاری مصالحے جن میں طرح طرح کے کیمیکل ڈالے گئے ہوں ہرگز نہ استعمال کریں۔ انجیر اور منقیٰ جوش دیکر بطور قہوہ استعمال کرنے سے بھی قبض دور ہوجاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں